Breaking

Post Top Ad

Your Ad Spot

Saturday, June 30, 2018

*نظم :----- *
*"میں کتنی سخت جاں ہوں"*
*(لمحہء کرب) میری ڈائری سے* *16/12/2009*
*تحریر... زارا فراز*
*جمشید پور*

میں کتنی سخت جاں ہوں
____تین رتوں کے طویل انتظار کے بعد
وہ پہلی بار میرے پاس آئی تھی
اور آنکھیں کھول کر میری سمت دیکھا تھا
اس وقت......
ان نظروں میں عجیب  سی ساحری تھی
وہ مجھے اچھی لگی تھی
اور وہ ادائے دلبرانہ
اپنے ننھے ہاتھوں کو بار بار منہ پر رکھنا
جیسے یہ ادا بھی اس نے میری چرائی ہو.....
... مگر جانے کیوں
وہ روتی نہیں تھی
اپنے جیسے بچوں کی طرح،
اور پھر
کچھ ہی لمحے بعد
اس کا کراہنا
". . آہ....  آہ..... آہ..."
اتنا چھوٹا سا وجود
مکمل جسم
نازک سی جان
معصوم روح
مگر____کوئی تکلیف تھی اَن کہی....
مسلسل بے خودی کا عالم رہا تھا.
...........
میں کتنی کم نصیب ہوں
اس کی زندگی کی پہلی رات
ماں کے آغوش سے محروم
مشینوں  اور آلات کے درمیاں گزر رہی تھی
ٹیوب لگی ہوئی.......
اس کے نازک جسم میں خون منتقل کیا جاتا رہا
حالات بہتر کب تھے...
سانسیں اُکھڑنے لگیں....
آکسیجن لگا دی گئی
"آہ..... آہ.... آہ..... "
اب وہ نرم، و معصوم سی
تکلیف میں ڈوبی ہوئی
آواز مدھم پڑچکی تھی
بس جسم سانس لیتا رہا
اور دو ساکت نظریں
اس پر جمی ہوئی تھی
" کیا ہوگا...  آگے کیا ہونے والا ہے"
ہر طرف خطر کے آلام بج رہے تھے
اس گھڑی میں خود کو سنبھالے کھڑی تھی
میں کتنی سخت جاں تھی!
..........

میں کتنی سخت جاں تھی
پھر بھی رو رہی تھی
دعا کے الفاظ جیسے
ہونٹوں تک آکر
دم توڑ جاتے تھے
"اللہ میرے اللہ "
اس سے آگے بس آنسو تھے
جو کانچ کے جھولے میں
سوئے ننھے وجود کی سفید چادر میں
جذب ہوتے جا رہے تھے
.........

سمجھ میں  آیا
کیوں زباں پر آکر
دعا کے الفاظ پورے نہ ہوئے  تھے
مجھے تو اس کوکھونا تھا
اس سے دور ہونا تھا
یادوں کے سہارے جینا تھا
___زندگی کی پہلی اور آخری رات..... اس نے
مشینوں اور آلات کے درمیاں گزاری  تھی
دوسری رات
وہ اتنی دور  جاچکی تھی
جہاں سے واپسی کی تمام راہیں
مستبعد ہوتی ہیں!!
میں آج بھی خود کو سنبھالے کھڑی ہوں
میں کتنی سخت جاں ہوں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot

Pages